Thread Rating:
  • 0 Vote(s) - 0 Average
  • 1
  • 2
  • 3
  • 4
  • 5
National News of Pakistan
#1
اچھی خبریں سنئے:???????
ہندوستانی سفارتی وفد کو شدید ناکامی اور بے عزتی کا سامنا ۔
33 ممالک میں سے 31 ممالک کے سربراہان مملکت نے ملنے سے ہی انکار کر دیا ۔۔۔
دوسری طرف ! ہندوستان امریکہ سے ایف 35 خریدنے کے لئے اپنا وزیر خارجہ بھیجا تھا ۔۔۔
ٹرمپ نے شٹ اپ کال دی تو اب مودی نے ہندوستان میں ایف 35 5th جنریشن طیارے کے لئے چندہ مہم کا آغاز کیا ہے ۔۔۔
دوسری جانب ۔۔۔ آذربائیجان اور ترکیہ پاکستان سے 40 طیارے JF17 Thunder خریدیں گے ۔۔ جس کے لئے وہ پاکستان میں 4.6 ارب ڈالر خرچ کریں گے ۔۔۔
چائنہ کا J35 طیارہ 40 کی تعداد میں 
اور ترکی F35 KAAN ، کل 40 طیارے یعنی 2028 تک پاکستان کے پاس 80 ففتھ جنریشن طیارے ہوں گے ۔۔۔
جبکہ ہندوستان 2028 میں اپنا ففتھ جنریشن طیارہ F35 بنانا شروع کرے گا ۔۔۔
روس نے پاکستان کے ساتھ 2.5 بلین ڈالر کے معاہدے کر لئے ہیں ۔۔۔ جس کا مقصد سستا پیٹرول خریدنا ہے ۔۔۔۔
پاکستان کے ریزروز 16 بلین ڈالر سے تجاوز کر چکے ۔۔۔
پاکستان 411 بلین ڈالر کا GDP حاصل کرنے والا 40 واں ملک بن گیا ہے ۔۔۔
اسکے بعد جو گیم شروع ہونے والا وہ انتہائی دل چسپ ہے ۔۔ 
پاکستان میں CPEC 2 کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔۔
چائنہ ، سعودی عرب ، قطر اور یو اے ای سے پاکستان کے اربوں ڈالر کے معاہدے متوقع ہیں ۔۔۔۔۔ جو رواں سال کے آخر اور آئندہ سال کے اوائل میں ہوں گے ۔۔۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ 1.5 ارب ڈالر سرپلس چل رہا ہے ۔۔۔
پاکستان اگر بلوچستان میں مکمل امن حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا ۔۔۔ 
تو ان شاءاللہ پاکستان 700 سے 1000 ارب ڈالر کی GDP والا ملک بن جائے گا ۔۔۔پاکستان اپنی BITCOIN مائننگ کرنے جا رہا ہے ۔۔۔
جس وجہ سے ہندوستان میں شدید معاشی تشویش پائی جاتی ہے ۔۔۔
پاکستان کی سٹاک ایکسچینج الحمدللہ 1 لاکھ 19 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد عبور کر چکی ہے ۔۔۔
دوسری طرف مسلمان مردوں اور عورتوں کی حراسگی کے واقعات ہندوستان میں عام ہو چکے ۔۔۔
ہندوستان میں سکھ ، مسلمان ، عیسائی ، پارسیوں کے ساتھ ہندوتوا RSS کے دہشت گردوں کی ہٹ لسٹ پر ہیں ۔۔۔
آرٹیکل 370 کے بعد کشمیریوں کا استحصال ہو رہا ہے ۔۔۔ وقف املاک بل کے بعد ہندوستان میں مسلمانوں کی مساجد اور مدارس محفوظ نہیں ۔۔۔
جو ہندوستان پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کر چکا تھا آج وہ پورے خطے میں تنہا نظر آ رہا ہے ۔۔۔۔ 
ہندوستان میں نیچ ذات کے لوگوں سمیت مسلمانوں کے ساتھ جناروں سے بھی بد تر سلوک کے واقعات پیش آئے یہاں تک کہ شرابی ہندو ۔۔۔ انسانوں پر سر عام پیشاب کر رہے ۔۔۔
مسلمان خواتین کے حجاب کھینچے جاتے ہیں ۔۔
ان کے گلوں سے زیور کھینچا جاتا ہے ۔۔۔
ہندو اکثریتی علاقوں میں بلا وجہ مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر تک چلائے گئے ہیں ۔۔۔
یہ وہ ہندوستان تھا جو پاکستان میں سوشل ورکرز اور این جی اوز کے ذریعے خواتین اور اقلیتوں کے حقوق پر واویلا کرتا تھا ۔۔۔۔
آج دنیا بھر سے آنے والے سیاہ ہندوستان کے بارے وی لاگنگ کر رہے کہ ہندوستان خواتین کے لئے انتہائی غیر محفوظ ملک ہے ۔۔۔۔
بے شرم مودی ہندوستان کو ان شاءاللہ 50 سال پیچھے لے جائے گا ۔۔۔
میرے اللہ کا ہم۔پر فضل ہے کہ اس وقت پاکستان کی قیادت صحیح ہاتھوں میں ہے ۔۔۔
اللہ ربّ العزت وطن عزیز جو حاسدوں کے شر سے بچائے آمین ۔۔۔۔
اس میں فتنہ و فساد برپا کرنے والوں کو عبرت کا نشان بنا دے آمین ۔۔ 
اور میرا رب پاکستان کو رہتی دنیا[attachment=26] تک قائم و دائم رکھے آمین ۔۔
Reply
#2
ایک ہی ملک، دو قانون — کب ختم ہوگا یہ تضاد؟

اسلام آباد جیسے جدید اور ترقی یافتہ شہر میں مشہور ٹک ٹاکر ثناء یوسف کا اندوہناک قتل ہم سب کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے۔ ایک جوان بیٹی کا یوں سفاکی سے قتل ہونا یقیناً قابلِ افسوس اور قابلِ مذمت ہے، اور ظالم کو قانون کی گرفت میں لانا انصاف کا پہلا قدم ہے — اس پر ہم خوش ہیں کہ قانون نے بروقت حرکت کی۔

لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ قانون صرف مشہور شخصیات کے لیے ہی حرکت میں آتا ہے؟ کیا ایک باحجاب، عام لڑکی، یا ایک گمنام عالمِ دین کی جان کی کوئی قیمت نہیں؟

اسی رمضان المبارک میں، جب مساجد قرآن و آذان سے گونج رہی تھیں، جگہ جگہ جید علماء کرام اور بزرگ علماء کرام کو دن دہاڑے شہید کر دیا جاتا تھا ، نہ کسی چینل پر شور، نہ کسی سوشل میڈیا پر طوفان، نہ کسی وزیر کا بیان، اور نہ ہی قاتل کا سراغ۔۔ ؟ ان کی لاشیں سڑکوں پر خون میں لت پت پڑی رہیں اور ریاست تماشائی بنی رہی۔۔۔؟ 

یہ کیسا انصاف ہے؟
یہ کیسی ریاست ہے؟
یہ کیسا قانون ہے؟

ایک طرف مشہور شخصیت کے لیے پورا نظام متحرک، اور دوسری طرف اللہ کے دین کے خادموں کے لیے مکمل خاموشی ؟

علماء کرام وہ ہستیاں ہیں جو نہ شہرت کے طلبگار ہیں، نہ دنیاوی مفادات کے۔ ان کی زندگی قرآن و سنت کی خدمت میں گزرتی ہے۔ جب وہ شہید ہوتے ہیں تو صرف ایک جان نہیں جاتی، ایک چراغ گل ہو جاتا ہے، ایک علم کا دریا خشک ہو جاتا ہے، ایک نسل محروم ہو جاتی ہے۔

حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے سوال ہے: کیا خون کا رنگ سوشل میڈیا فالورز سے بدلتا ہے؟ کیا انصاف صرف وائرل ہونے والوں کے لیے ہے؟ کیا شہید علماء کی ماؤں کے آنسو، ثناء یوسف کی ماں سے کم قیمتی ہیں؟

اگر ایک ہی ملک میں انصاف کے دو معیار ہوں، تو یہ ملک کس سمت جا رہا ہے؟ معاشرے کب تک سلیبریٹی کلچر میں جیتے رہیں گے؟ کب قوم یہ سمجھے گی کہ "عالم کا قتل صرف ایک فرد کا قتل نہیں، پوری امت کا زوال ہے"؟

ہمیں انصاف کا مطالبہ صرف ثناء یوسف کے لیے نہیں، بلکہ ان تمام مظلوم علماء کرام کے لیے بھی کرنا ہوگا جنہیں خاموشی سے مار دیا گیا، جن کے نام تک میڈیا پر نہیں آئے، جن کے قاتل آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔

قوموں کی پہچان ان کے انصاف سے ہوتی ہے، 
اور اگر انصاف دو رخ رکھتا ہے تو سمجھ لی     k         in     جیے 
کہ زوال قریب ہے۔
Reply


Forum Jump:


Users browsing this thread: 1 Guest(s)